
ایک محترمہ نے فون پر رابطہ فرمایا کہ اُن کے ادارہ میں نہایت اہم پوسٹ پر ترقی دینے کے لئے سٹاف سے انٹرویو، پریزینٹیشن اور آبزرویشن کا سلسلہ جاری ہے۔ تین دن بعد میں نے اپنی پریزنٹیشن دینی ہے۔ شروع میں، مَیں بہت پُرجوش تھی کیونکہ ہر کسی کا خیال ہے کہ یہ پوسٹ جیسے میرے ہی لئے مختص ہو چکی ہے۔ مگر جوں جوں دن قریب آتے جا رہے ہیں میری ہمت ساتھ چھوڑتی جا رہی ہے۔ مجھ سے یہ تین دن گزارنا مشکل ہو رہے ہیں۔ بہت زیادہ امکان ہے کہ میں شاید اُس دن جا ہی نہ پاؤں۔
فکرمندی اِس بات کی نہیں ہے کہ مجھے ترقی دی جائے گی یا نہیں بلکہ ڈر اور خوف یہ سوار ہو گیا ہے کہ ہیڈ آفس کی ٹیم میری حالت دیکھ کر جاب سے ہی نکالنے کا فیصلہ کر لے گی۔ اِس لئے میں تقریباً فیصلہ کر چکی ہوں کہ میں کام پر نہیں جاؤں گی۔
تفصیلی
read more [...]