کانپنا، عجیب و غریب جسمانی حرکت، بے ڈھب چال، ہاتھ، پاؤں اور چہرہ کے عضلات کا بغیر ارادہ پھڑکنے، بعض اوقات ناچنے کی سی جسمانی حرکت کو رعشہ یا کوریا (CHOREA) کا مرض سمجھا جاتا ہے۔ یہ علامات بچوں میں، پانچ چھ سال کی عمر کے بعد نمودار ہونا شروع ہوتی ہیں۔ ابتداء میں ایک بازو یا ایک ٹانگ اور بعض اوقات دونوں متاثر ہوتی ہیں۔ بچے کی حرکت میں ایک جھٹکا سا محسوس ہوتا ہے جو دیکھنے والوں کو بھی نظر آ جاتا ہے۔
اُٹھنے، بیٹھنے میں، کوئی چیز اٹھانے اور رکھنے میں، روٹی کا نوالہ توڑنے، اٹھانے اور کھانے میں، بولنے میں، لکھنے میں بچہ کے بیرونی اعضاء میں بے چینی رہتی ہے جو اس کی حرکات سے نظر آتی ہے۔ بچہ ایک حالت میں زیادہ دیر نہیں رہ سکتا، ہر وقت پوزیشن تبدیل کرتا رہتا ہے۔ اگر بیٹھا یا read more [...] رعشہ – ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی ،Huntington’s Chorea, Chorea
کانپنا، عجیب و غریب جسمانی حرکت، بے ڈھب چال، ہاتھ، پاؤں اور چہرہ کے عضلات کا بغیر ارادہ پھڑکنے، بعض اوقات ناچنے کی سی جسمانی حرکت کو رعشہ یا کوریا (CHOREA) کا مرض سمجھا جاتا ہے۔ یہ علامات بچوں میں، پانچ چھ سال کی عمر کے بعد نمودار ہونا شروع ہوتی ہیں۔ ابتداء میں ایک بازو یا ایک ٹانگ اور بعض اوقات دونوں متاثر ہوتی ہیں۔ بچے کی حرکت میں ایک جھٹکا سا محسوس ہوتا ہے جو دیکھنے والوں کو بھی نظر آ جاتا ہے۔
اُٹھنے، بیٹھنے میں، کوئی چیز اٹھانے اور رکھنے میں، روٹی کا نوالہ توڑنے، اٹھانے اور کھانے میں، بولنے میں، لکھنے میں بچہ کے بیرونی اعضاء میں بے چینی رہتی ہے جو اس کی حرکات سے نظر آتی ہے۔ بچہ ایک حالت میں زیادہ دیر نہیں رہ سکتا، ہر وقت پوزیشن تبدیل کرتا رہتا ہے۔ اگر بیٹھا یا read more [...] انٹرویو، ٹیسٹ اور امتحان کا ڈر – ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی
ایک محترمہ نے فون پر رابطہ فرمایا کہ اُن کے ادارہ میں نہایت اہم پوسٹ پر ترقی دینے کے لئے سٹاف سے انٹرویو، پریزینٹیشن اور آبزرویشن کا سلسلہ جاری ہے۔ تین دن بعد میں نے اپنی پریزنٹیشن دینی ہے۔ شروع میں، مَیں بہت پُرجوش تھی کیونکہ ہر کسی کا خیال ہے کہ یہ پوسٹ جیسے میرے ہی لئے مختص ہو چکی ہے۔ مگر جوں جوں دن قریب آتے جا رہے ہیں میری ہمت ساتھ چھوڑتی جا رہی ہے۔ مجھ سے یہ تین دن گزارنا مشکل ہو رہے ہیں۔ بہت زیادہ امکان ہے کہ میں شاید اُس دن جا ہی نہ پاؤں۔
فکرمندی اِس بات کی نہیں ہے کہ مجھے ترقی دی جائے گی یا نہیں بلکہ ڈر اور خوف یہ سوار ہو گیا ہے کہ ہیڈ آفس کی ٹیم میری حالت دیکھ کر جاب سے ہی نکالنے کا فیصلہ کر لے گی۔ اِس لئے میں تقریباً فیصلہ کر چکی ہوں کہ میں کام پر نہیں جاؤں گی۔
تفصیلی read more [...] اکیلے باہر جانے کا ڈر – ہومیوپیتھک علاج – فیڈبیک (حسین قیصرانی)۔
یہ فیڈبیک ہے ایک نوجوان بچی کا جو، ماشاءاللہ، آجکل پاکستان کی ٹاپ لیول یونیورسٹی میں سٹوڈنٹ ہیں۔ مہینہ بھر قبل اُس نے اپنا کیس فون پر ڈسکس کیا۔ کافی سارے ڈر، خوف اور فوبیاز کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا اور اہم ترین مسئلہ یہ تھا کہ وہ کسی صورت بھی اکیلے باہر نہیں جا سکتی تھیں۔ چونکہ وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے؛ اس لئے یہ مسئلہ کبھی اُن کے لئے اتنا بڑا نہیں رہا۔ گھر کا کوئی فرد، ملازمہ، ڈرائیور یا گارڈ ہمیشہ ساتھ رہتا چاہے کہیں بھی جانا ہوتا۔ یونیورسٹی میں البتہ کبھی کبھار تھوڑی سی دقت ہونے لگی تھی مگر کام چل ہی رہا تھا۔ میری ایک سابقہ کلائنٹ نے جب اُنہیں قائل کرنے کی کوشش کی تو اُنہیں یقین نہ آیا کہ ایسے مسائل مرض میں شمار ہوتے ہیں اور ہومیوپیتھک علاج اور کونسلنگ سے حل بھی read more [...] باہر کی داوئی سے ڈر لگتا ہے اور ہومیوپیتھک دوائی سے سکون رہتا ہے — آن لائن کلائنٹ کا فیڈبیک (حسین قیصرانی)۔
سچ تو یہ بھی ہے اب باہر کی دوائی سے ڈر لگتا ہے ۔۔۔ آپ کی دوائی سے ہم کو سکون رہتا ہے
مہربانی سر جی ۔۔۔۔۔۔۔ سر جی مَیں تین سال تک ڈاکٹرز کے پاس جاتا رہا مگر کسی نے بھی مجھے وقت نہیں دیا؛ نہ ہی بہتر دوائی دی۔ نشے والی گولیاں تک دے دی۔ میری عمر ابھی اتنی نہیں تھی جتنا میں صحت سے خراب ہو گیا ۔۔ مجھے جو بھی تھا ڈاکٹر نے مجھے بہتر کرنا تھا مگر ادھر فیس کی فکر اور گاہک والا چکر ہے سب ۔۔ بہت کم ڈاکٹر ہیں جو انسانیت کی خدمت کرتے ہیں ۔۔۔ ان میں سے ایک آپ بھی ہو ۔۔۔
میں کبھی کبھی یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہوں کے آپ کے پاس وقت کیسے نکل آتا ہے ۔۔۔۔
خوش قسمت مریض ہیں وہ جو آپ کے پاس آ جاتے ہیں اگر دوائی مکمل لے تو جیسے آپ بتاتے ہو ۔۔۔
اللہ آپ کو اَور ہمت دے۔ ہماری دعا آپ کے ساتھ ہے read more [...] شہریار کیوں روتا ہے؟ اِس لیے کہ اُس کا دل کرتا ہے – ہومیوپیتھک علاج – حسین قیصرانی۔
پروفیسر ڈاکٹر ایل ایم خان کا ایک کامیاب کیس (ترجمہ: حسین قیصرانی، لاہور)۔
پروفیسر ڈاکٹر زاہدہ درانی – خواتین کے عالمی دن پر کچھ یادیں
پیشِ خدمت ہے پروفیسر ڈاکٹر زاہدہ درانی صاحبہ کا مضمون -- دولت کی پیدا کردہ بیماریاں۔ اُن کا یہ مضمون اگرچہ ہومیوپیتھی سے براہِ راست متعلق نہیں ہے تاہم اُن روَیوں کی نشان دہی ضرور کرتا ہے جو کسی انسان کی جسمانی، جذباتی اور نفسیاتی بیماریوں میں اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحبہ پاکستان کی صفِ اول کی گائناکالوجسٹ ہیں۔ اُن سے وقت لینے کے کے لئے مریضوں کو مہینہ بھر انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ روزانہ کم و بیش سو مریض تو دیکھتی ہی رہی ہیں۔ اپنی پریکٹس کے دوران وہ غریبوں اور مستحق افراد کے خصوصی وقت نکالتی رہیں اور کئی بار تو دوائیاں بھی خود ہی فراہم کرنے کا انتظام کرتیں۔ انہوں نے ہر طبقہ زندگی کے انسانوں کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور مَیں نے اُنہیں۔
ڈاکٹر صاحبہ نے بہت read more [...] معدہ کی تکالیف – ہومیوپیتھک دوائیں اور علاج: حسین قیصرانی
معدہ کی عام تکالیف کی وجہ کھانے میں بدپرہیزی ہوتی ہے۔ اگر یہ وجہ نہ ہو تو پھر موروثی مزاج کا عمل دخل ہوتا ہے جس کے لئے معدہ کا نہیں؛ اُس مزاج کا علاج کرنا ہوتا ہے۔ مزاج کے علاج سے معدہ اور اُس کی ساری تکلیفیں بھی ٹھیک ہو جایا کرتی ہیں۔
ہوتا یوں ہے کہ غذا کی بے احتیاطی اور بے قاعدگی کی وجہ سے معدہ میں اکثر تیزابیت پیدا ہوتی ہے۔ غذا میں خمیر سا اٹھتا ہے اور ہوا پیدا ہونے لگتی ہے۔ یہ ہوا پیدا ہونے کا سلسلہ آنتوں میں بھی جاری رہتا ہے۔ غذا کی حالت اور کیفیت خراب ہو جاتی ہے۔ پیٹ میں اپھارہ پیدا ہوجاتا ہے۔ پاخانہ عام طور پر غیر منہضم خارج ہوتا ہے۔ بعض اوقات قبض کی شکایت ہو جاتی ہے۔ تیزابیت ہی کی وجہ سے ریح کے درد، گردوں، مثانہ اور پتہ میں پتھری، معدہ میں زخم یا آنتوں میں read more [...] دولت کی پیدا کردہ بیماریاں – پروفیسر ڈاکٹر زاہدہ درانی
غریبی اپنے ساتھ جو مصیبتیں لاتی ہے اس کا اندازہ ہر قلبِ حساس بآسانی کرسکتا ہے۔ لیکن ایک غلط معاشرہ میں دولت کی فراوانی جس قسم کی تباہیاں لاتی ہے، اس کا تصور عام طور پر نہیں کیا جا سکتا۔ ان تباہیوں کا ایک گوشہ وہ ہے جس کا اندازہ مجھے بہ حیثیت ایک ڈاکٹر کے ہوا۔ اور انہی کی ایک خفیف سی جھلک میں اس وقت آپ کو دکھانا چاہتی ہوں۔ جہاں تک بیماری اور اس کے علاج کا تعلق ہے؛ غریبی کی پیدا کردہ مصیبت ایک ہی نوعیت کی ہوتی ہے۔ مثلاً یہ کہ ایک غریب بیوہ اپنی اکلوتی بیٹی کو لے کر آتی ہے جو ایک خطرناک اور مہلک بیماری کا شکار ہے۔ میں اسے دوائی لکھ کر دیتی ہوں۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ حتیٰ الامکان دوائی سستی ہو۔ وہ نسخہ ہاتھ میں لے کر پوچھتی ہے کہ ڈاکٹر صاحبہ یہ دوائی بازار سے کتنی قیمت read more [...] خواتین کی شرمگاہ میں خارش کا ہومیوپیتھک علاج – مرکیورس کیس (پروفیسر ڈاکٹر ایل ایم خان)۔
خارش اور کھجلی بہت ہی تکلیف دہ کیفیت و علامت ہے جو کہ مریض کے لئے جسمانی کے ساتھ ساتھ نفسیاتی کرب اور تشویش کا باعث بنتی ہے۔
ذرا تصور میں لائیے کہ اگر یہ خارش کسی خاتون کے پرائیویٹ اعضاء یعنی شرمگاہ میں ہو تو کس قدر اذیت اور پشیمانی کا سامان اپنے اندر رکھتی ہو گی؛ اُس عفت مآب کو یہ عارضہ دکھ، شرمندگی اور مستقل بے چینی میں مبتلا کرتا رہتا ہوگا۔
یہ کیس ایسے ہی مسئلہ کا شکار ایک محترمہ کا ہے جس کی عمر 25 سال تھی۔ اُس کی شرمگاہ کے متاثرہ حصوں پر جب پیشاپ لگتا تھا تو بے پناہ خارش اور تکلیف ہوتی تھی۔ پانی سے دھونے کے بعد تکلیف کی شدت، البتہ کم ہو جاتی تھی۔
کیس کی تفصیل لینے پر اندازہ ہوا کہ تکلیف کے دو پہلو نمایاں تھے۔ اول یہ کہ رات ہوتے ہی خارش بڑھ جاتی تھی اور دوم یہ read more [...]
Hussain Kaisrani, The chief consultant and director at Homeopathic Consultancy, Lahore is highly educated, writer and a blogger 