
اگر یہی حالت رہی تو میں اپنے تھیسس کو کیسے پیش کر سکتا ہوں۔ اپنے شعبے کے مشہور ترین پروفیسر ڈاکٹرز نے میرے مقالہ پر اعتراضات اُٹھانے ہیں اور میں نے اُن کو مطمئن کرنا ہے۔ میں اگر مستقلاً ناک ہی پونچھتا رہا تو میری پچھلے پانچ سال کی محنت نزلہ میں بہہ جائے گی۔ ایک سال پہلے ہی اِنہی تکلیفوں کی وجہ سے ضائع ہو چکا ہے۔
نوجوان کے پاس اہم ہومیوپیتھک دوائیاں موجود تھیں۔ حسبِ ضرورت اور حالات کے مطابق دوائیاں دی جاتی رہیں۔ اُن کی طبیعت میں آہستہ آہستہ بہتری آتی گئی۔ آج اُن کی فائنل پریزنٹیشن تھی۔ اللہ نے کرم کیا کہ وہ کل رات تک بالکل ٹھیک ہو چکے تھے۔ مگر اُن کو فکر تھی کہ آج صبح کوئی بھی گڑ بڑ ہو سکتی ہے۔
پروردگار نے کرم کیا کہ آج اُن کو ذرا بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ انہوں نے اپنا فیڈبیک بطور شکریہ ارسال کیا کہ وہ اب باقاعدہ ڈاکٹر بن چکے ہیں۔ فرماتے ہیں “سلام ڈاکٹر صاحب! اللہ کے فضل سے میں نے اپنی ریسرچ پر پروفیسر کے سوالات کو بہت اچھی طرح نبھایا۔ میرا مقالہ منظور ہو گیا ہے اور میں اب اپنے شعبے میں ڈاکٹر بن چکا ہوں۔ آپ کے تعاون کا بہت شکریہ۔ نزلہ زکام کا مسئلہ تو ایسے ختم ہوا کہ جیسے یہ تھا ہی نہیں”۔
حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ، لاہور پاکستان ۔ فون 03002000210